Thursday 26 May 2011

صحیح بخاری کی روایت اور آیتِ متعہ کا شانِ نزول



اہل سنت برادران اکثر نکاح متعہ کی حرمت ثابت کرنے
 کے لیے حضرت علی سے مروی صحیح بخاری
 کی اس حدیث کو بطورِ دلیل پیش کرتے ہیں جس میں 
روزِ خیبر سن ۶ ہجری 
میں رسول اللہ نے نکاحِ متعہ کی ممانعت کردی تھی۔

حدثنا مالك بن إسماعيل حدثنا ابن عيينة أنه سمع الزهري يقول أخبرني الحسن بن محمد بن علي وأخوه عبد الله بن محمد عن أبيهما أن عليا رضي الله عنه قال لابن عباس إن النبي صلى الله عليه وسلم نهى عن المتعة وعن لحوم الحمر الأهلية زمن خيبر

ترجمہ:حضرت علی کہتے ہیں کے رسول اللہ نے غروہ خیبر میں گدھے کے گوشت اور نکاح متعہ سے منع فرمایا۔

صحیح بخاری کتاب النکاح نکاح متعہ کی ممانعت ج ۴ ص ۳۴۲ 

آیتِ متعہ اور اہلِسنت مفسرین
اہلِ سنت کے تمام مفسرین کا

 اتفاق ہے کہ سورہ نساء کی ۲۴ آیت 
کا تعلق عقدِ متعہ سے ہے
چند قدیم اہلِ سنت مفسرین کے اسماء زیل ہیں
امام فخر الدین رازی، امام بغوی ، امام جریر طبری ،امام ثعلبی ،امام ابن کثیر وغیرہ

آیتِ متعہ کا شانِ نزول
آیتِ نکاح متعہ کب نازل ہوئی ؟؟؟؟


حضرت ابوسعید الخدری کہتے ہیں کہ آیتِ متعہ کا نزول 
"غزوہِ حنین جوغزوہِ اوطاس کے نام سے بھی معروف ہے"
 نازل ہوئی ۔

معالم التنزیل امام بغوی ج۲ ص۱۹۲، اسبابِ نزولِ قرآن امام ابوالحسن واحدی ص ۲۸۳
 
یہ غزوہ سن ۸ ہجری میں فتح مکہ کے بعد پیش آیا۔ 
 حضرتِ علی سے مروی روایت میں سن ۶ ہجری خیبر میں رسول نے نکاح متعہ کی ممانعت کردی تھی مگر حیرت انگیز بات یہ ہے کہ آیتِ متعہ کا نزول سن ۸ ہجری فتح مکہ کے بعد  ہوا  یہ کیسے ممکن ہے کے آیتِِ متعہ آنے سے پہلے سرکارِ رسالت اس کی ممانعت فرمادیں؟؟؟

1 comment: