Friday 20 July 2012

امام علی کے خلاف آنے والے جہنم کی جانب بلانے والے


علامہ شیخ ابن تیمیہ حدیث " تقتل عمار الفئۃ الباغیۃ" یعنی عمارکو باغی گروہ قتل کرے گا رقم کرنے کے بعد فرماتے ہیں:
 یہ حدیث بھی حضرت علی کی امامت کی صحت پر اور آپ کی اطاعت واجب ہونے پر دلالت کرتی ہے۔بیشک آپ کی طرف بلانے والا جنت کی طرف بلانے والا تھا اور آپ کے خلاف جنگ کرنے کے لیے بلانے والا آگ کی طرف بلانے والا تھا، اگرچہ وہ تاویل سے کام لے رہا تھا۔ اور یہ حدیث دلیل ہے کہ حضرت علی سےجنگ کرنا جائز نہیں تھا اسی بنا پر آپ کے خلاف جنگ کرنے والا خطاکار ٹھرا، اگرچہ وہ تاویل کرنے ولاتھا یا بلا تاویل باغی تھا۔ دوسرا قول ہمارے اصحاب کے نزدیک صحیح ترین قول ہے یعنی حضرت علی کے خلاف جنگ کرنے والے کو خطاکار قرار دینے کا حکم اور یہی آئمہ فقھاء کا مذہب ہے انہوں نے اسی پر تاویک کرنے
والے باغیوں کے خلاف جنگ کرنے کی بنیاد رکھی۔

 مجموعۃ الفتاوی ج۴ ص ۲۶۸


Tuesday 3 July 2012

حضرت علی علیہ السلام کے خلاف باغیوں کا خروج


حضرت علی علیہ السلام کے خلاف باغیوں کا خروج


رسول اللہ ص نے فرمایا: اے علی جلد تم سے ایک باغی گروہ جنگ کرے گا، اور تم ان کے مقابلہ میں حق پر ہوگے، اور جو بھی اس وقت تمہاری مدد نہ کرے روزِ محشر وہ مجھ سے نہیں ہوگا۔


کنز العمال ج ۱۱ ص ۶۱۳ ح: ۳۲۹۷۰ 

کنز العمال ج ۱۱ ص ۶۱۳ ح: ۳۲۹۷۰