Sunday 10 June 2012

عقدِ متعہ اور صحابہ، تابعین و فقھاء


عقدِ متعہ اور صحابہ، تابعین و فقھاء:

یہ بات عام مشاہدے میں ہے کہ اکثر  حضرات عقدِ متعہ کو زنا کہنے میں کوئی حرج محسوس نہیں کرتے  اور یوں ہو نادان توہینِ رسالت کا ارتکاب کرتے ہیں کیونکہ ائمہ وعلماءِاہل سنت کا اجماع ہے کہ عقدِ متعہ اوائلِ اسلام میں جائز سمجھاجاتا اور کیا جاتا اور خود رسول صنے اس کی اجازت عطا فرمائی تھی پھر اس امر میںخود اہلسنت کتب میں اختلافی روایات موجود ہیں کہ یہ کب اور کس وقت میں منسوخ کیا گیا۔ ہمارا سوال ان نادان مسلمانوں سے ہے کہ جو اس نکاح کو زنا کہتے اور سمجھتے ہیں کہ اگر متعہ واقعی زنا ہے تو رسول اللہ ص نے معازاللہ۔۔۔۔ اصحاب کو زنا کی اجازت دی تھی؟؟؟ اور اگر یہ نکاح واقعی منسوخ کردیا گیا تھا تو آپ ص کے بعد  اس کے جواز کے قائل رہنے والے اصحاب معاذاللہ ۔۔۔۔۔ کے قائل رہے؟؟
 بقول ائمہِ اہلسنت کہ  حرمت کے بعد بھی اصحاب کی ایک جماعت اس نکاح کی قائل رہی،جن میں معاویہ، ابو سعید الخدری ، جابر بن عبداللہ، سلمہ بن الاکوع، ابن عباس، ابن مسعود وغیرہ شامل ہیں۔

بعد از رسول ص بھی وقدِ متعہ کیا جاتا تھا:
امام مسلم نے صحیح مسلم میں ایسی کافی روایات کو جمع کیا ہے جس کو پڑھنے والا بخوبی اندازہ لگا سکتا ہے کہ بعد از رسول ص بھی اس نکاح کا رواج رہا اختصار کے ساتھ ایک روایت پیش کرتے ہیں 

حدثني  محمد بن رافع  حدثنا  عبد الرزاق  أخبرنا  ابن جريج  أخبرني  أبو الزبير  قال سمعت  جابر بن عبد الله  يقول  كنا نستمتع بالقبضة من التمر والدقيق الأيام على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم  وأبي بكر  حتى نهى عنه  عمر  في شأن  عمرو بن حريث

حضرت جابر کہتے ہیں کہ ہم متعہ کرتے تھے عورتوں سے کئی دن کے لیے ایک مٹھی کھجور اور آٹا دے کر رسول اللہ ص اور ابو بکر کے زمانے میں یہاں تک کہ عمر نے اس سے عمرو بن حریث کے قصہ میں منع کردیا۔

 صحيح مسلم بشرح النووي » كتاب النكاح » باب نكاح المتعة وبيان أنه أبيح ثم نسخ ثم أبيح ثم نسخ واستقر تحريمه إلى يوم القيامة

اس روایت سے بخوبی اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ بعد از رسول اصحاب بھی متعہ کیا کرتے تھے اگر آپ صنے واقعی منسوخ کردیا تھا تو نادان مسلمان صحابی رسول ص 
کے بارے میں کیا فرمائیں گے؟؟؟



ان احادیث کی شرح کرتے ہوئے امام نووی نے قاضی عیاض مالکی کا قول نقل کیا ہے کہ:
قال  القاضي عياض  : روى حديث إباحة المتعة جماعة من الصحابة ، فذكره  مسلم  من رواية  ابن مسعود  وابن عباس  وجابر  وسلمة بن الأكوع  وسبرة بن معبد الجهني ،  وليس في هذه الأحاديث كلها أنها كانت في الحضر ، وإنما كانت في أسفارهم في الغزو عند ضرورتهم وعدم النساء مع أن بلادهم حارة وصبرهم عنهن قليل

 ایک جماعت نے حدیثِ جوازِ متعہ کو صحابہ ِ کرام کی ایک جماعت سے روایت کیا ہے اور مسلم نے اس میں ذکر کیا ہے۔ ابن مسعود م ابن عباس ،جابر بن عبداللہ ، سلمہ ابن اکوع اور سبرہ بن معبد کی روایتوں کو اور ان سب روایتوں میں اس کا جواز سفر میںمذجور ہے نہ کہ حضر میں بوقتِ ضرورت نہ کہ بلا ضرورت اور ظاہر ہے کہ عرب کا ملک گرم ہے اور اسفارِ جہاد میںعورتوں کا ساتھ رکھنا ممکن نہیں ہے۔

صحيح مسلم بشرح النووي  كتاب النكاح  باب نكاح المتعة وبيان أنه أبيح ثم نسخ ثم أبيح ثم نسخ واستقر تحريمه إلى يوم القيامة

حافظ ابن حجر عسقلانی نے ابن حزم اندلسی کا قول نقل کیا ہے:

قال  ابن حزم  : ثبت على إباحتها بعد رسول الله صلى الله عليه وسلم  ابن مسعود  ومعاوية  وأبو سعيد  وابن عباس  وسلمة  ومعبد  ابنا  أمية بن خلف  وجابر  وعمرو بن حريث

ابن حجر عسقلانی امام ابن حزم کے حوالے سے بیان کرتے ہیں کہ صحابہ کی یک جماعت نکاحِ متعہ کی اباحت کی قائل رہی جن میں ابن مسعود، معاویہ،ابو سعید، ابن عباس،سلمہ و معبد اور امیہ بن خلف کے بیٹے، جابر بن عبداللہ اور عمرو بن حریث شامل تھے۔

فتح الباري شرح صحيح البخاري  كتاب النكاح  باب نهي رسول الله صلى الله عليه وسلم عن نكاح المتعة آخرا

[امام الحدیث محمد زکریا کاندھوی نے شرح موطا میں بھی ابن حزم کے اس قول کو رقم کیا ہے نیز ابن حزم نے کّد اپنی کتاب المحلی میں اس بات کا ذکر کیا ہے۔]

امام الحدیث محدمد زکریا کاندھوی شرح موطاِ مالک میں معتہ سے متعلق احادیث کی شرح کرتے ہوئے فرماتے ہیں:
ابن عباس سے منقول ہے کہ نکاحِ متعہ جائز ہے اور اسی کے جواز کے قائل تھے اکثر اصحاب مثل عطاء اور طاوس کے اورامام اہلسنت ابن جریح نے جواز متعہ کا فتوی دیا ہے۔ متعہ کا جواز صحابہِ کرام میں جابر اور ابوسعید سے مروی ہے اور اسی جواز کی جانب شیعہ گئے ہیں۔
اوجز المسالک شرح موطا امام مالک امام الحدیث محدمد زکریا کاندھوی  ج ۱۰ ص ۵۲۱

"امیر" ،معاویہ کا طائف نے طائف کی ایک لونڈی سے متعہ کیا:

أن  معاوية  استمتع بامرأة بالطائف " وإسناده صحيح۔۔۔۔۔۔استمتع  معاوية  مقدمه  الطائف  بمولاة لبني الحضرمي يقال لها معانة ، قال  جابر  : ثم عاشت معانة إلى خلافة  معاوية  فكان يرسل إليها بجائزة كل عام

معاویہ نے طائف میں ایک عورت سے متعہ کیا اور اس کی سند صحیح ہے، جب معاویہ طائف گیا ہوا تھا تو اس نے بنو حضرمی کی ایک لونڈی سے متعہ کیا جس کا نام معانہ تھا حضرت جابر کہتے ہیں کے معانہ خلافتِ معاویہ کے زمانے تک زندہ رہی اور معاویہ ہر سال اس کی طرف وظیفہ ارسال کیا کرتا تھا۔

فتح الباري شرح صحيح البخاري كتاب النكاح » باب نهي رسول الله صلى الله عليه وسلم عن نكاح المتعة آخرا



حضرت سلمہ بن امیہ نے زمانہِ ابو بکر یا عمر میں متعہ کیا:
امام ابن حزم اندلسی خلف بن امیہ کے تذکرے میں لکھتے ہیں کہ۔۔ حضرت سلمہ بن امیہ کا صرف ایک بیٹا معبد تھا اس کی ماں کا نام ام راکہ تھا جس سے سلمہ نے عہدِ عمر یا ابو بکر میں نکاھ متعہ کیا تھا جس کے نتیجہ میں معبد پیدا ہوئے۔

جمھرۃ اسناب العرب ابن حزم ص ۱۵۹ 
حضرت عبداللہ ابن زبیر متعہ کی اولاد تھے:

امام راغب اصفہانی متعہ کے جواز کے عنوان کے تحت لکھتے ہیں کہ حضرت عبد اللہ بن زبیر نے حضرت عبد اللہ بن عباس کو متعہ کو حلال ماننے کیوجہ سے عار دلایا جس پر حضرت عبد اللہ بن عباس نے حضرت عبد اللہ بن زبیر کو مخاطب کر کے کہا کہ تم ذرا اپنی والدہ سے جاکر پوچھو کہ انکے اور تمہارے والد کے درمیان کیسے قرابت ہوئی چنانچہ حضرت عبد اللہ بن زبیر نے اپنی والدہ [ اسماء بنت ابو بکر] سے پوچھا تو حضرت اسماء بنت ابو بکر نے جواب میں ان سے فرمایا کہ میں نے تم کو متعہ سے ہی جنا ھے۔
 محاضرات الادباء، جلد2،صفحہ ۲۳۴ طبعہ دار ارقم بیروت

مشہور تابعی ابن جریح نے ۹۰ عورتوں سے عقدِ متعہ کیا:

امام ذہبی عبدالملک بن عبد العزیز معروف ابن جریح کے حالات بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ۔۔۔
جریر کہتے ہیں کہ ابن جریح متعہ کے جواز کے قائل تھے اسی لیے انھوں نے ۶۰ عورتوں سے شادی رچائی تھی، مزید یہ کہ امام شافعی فرماتے ہیں کہ ابن جریح نے ۹۰ عورتوں سے عقدِ متعہ کیا۔

تذکرۃ الحفاظ امام ذہبی ج ۱ ص ۱۷۰،۱۷۱
کثرت متعہ کی روایات پر مکتبِ تشیع کو لعن طعن کرنے والے اپبے اسلاف کے اعمال سے غافل نہ رہیں۔

اگر واقعی رسول ص نے اپنی حیاتِ طیبہ میں عقدِ متعہ کو حرام قرار دے دیا تھا اور بعد از رسول ص یہ نکاح زنا میں تبدیل ہو چکا تھا تو حب صحابہ میں مست گروہ صحابہِ کرام کی اس جماعت کے بارے میں کیا رائے رکھتی ہے جو بعد از رسول ص بھی اس کو نکاح اور حلال جانتے تھے؟؟ اگر واقعی عقدِ متعہ زنا ہے تو پھر بڑے بڑا جلیل القدر اصحاب بھی ۔۔۔۔ معاذاللہ۔  اگر نکاحِ متعہ زنا ہے تو پھر صحابیِ رسول عبد اللہ ابن زبیر کی ولادت اور ابن صحابی رسول حضرت معبد کی ولادت  ایک سوالیہ نشان ہے، مشہور تابعی و امام ابن جریح نے ۹۰ بار نکاح متعہ کیا تو کیا آج مکتبِ تشیع پر اعتراض کرنے اور لعن طعل کرنے والوں کی لعنت ملامت میں یہ سب بھی شامل ہیں؟؟؟
التماسِ دعا تابش علی۔








Sunday 3 June 2012

شیعہ اصحاب


امام ابن قتیبہ الدینوری نے صحابیِ رسول ص حضرت ابو الطفیل واثلہ کا شمار غالی شیعہ اصحاب میں کیا ہے اور حضرت صعصہ بن صوحان عبدی [صحابیِ رسول] کا شمار شعیہ اصحاب میں کیا۔ اسی طرح امام ابن قتیبہ نے حضرت عمرو بن الحمق صحابیِ رسول سے متعلق فرمایا کہ وہ شیعانِ امام علی علیہالسلام میں سے تھے۔

مزید۔۔

علامہ حجر عسقلانی "اصابہ" میں صحابیِ رسول ّ حضرت حجر بن عدی کا ذکر کرتے ہوئے ان کا شمار شیعانِ علی میں کرتے ہیں۔



حبِ صحابہ میں افراط کا شکار ہوجانے والا گروہ اپنے مشہور نعرے "کافر کافر سیعہ کافر" میں ان اصحابِ رسول ص کی تکفیر کا بھی قائل ہے؟؟؟