Sunday 25 November 2018

افضلیت شیخین اور امام علی علیہ السلام

شیخ محمود سعید ممدوح مصری تفضیل امام علی علیہ السلام سے متعلق صحیح بخاری میں موجود امام علی ع کے قول:

****عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَنَفِيَّةِ ، قَالَ : قُلْتُ لِأَبِي : أَيُّ النَّاسِ خَيْرٌ بَعْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ؟ قَالَ أَبُو بَكْرٍ : قُلْتُ : ثُمَّ مَنْ ، قَالَ : ثُمَّ عُمَرُ وَخَشِيتُ أَنْ يَقُولَ : عُثْمَانُ ، قُلْتُ : ثُمَّ أَنْتَ ، قَالَ : مَا أَنَا إِلَّا رَجُلٌ مِنَ الْمُسْلِمِينَ۔

محمد بن حنفیہ نے بیان کیا کہ میں نے اپنے والد ( علی رضی اللہ عنہ ) سے پوچھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد سب سے افضل صحابی کون ہیں؟ انہوں نے بتلایا کہ ابوبکر رضی اللہ عنہ میں نے پوچھا پھر کون ہیں؟ انہوں نے بتلایا، اس کے بعد عمر رضی اللہ عنہ ہیں۔ مجھے اس کا اندیشہ ہوا کہ اب ( پھر میں نے پوچھا کہ اس کے بعد؟ ) کہہ دیں گے کہ عثمان رضی اللہ عنہ اس لیے میں نے خود کہا، اس کے بعد آپ ہیں؟ یہ سن کر وہ بولے کہ میں تو صرف عام مسلمانوں کی جماعت کا ایک شخص ہوں۔ ****

پر تبصرہ کرتے ہوئے لکھتے ہیں: 
مقام احسان پر فائز ہستیوں کے دو مقام ہیں: مقام تواضع جس میں وہ اپنے حق کو پست ظاہر کرتے ہیں جیسا کہ حضرت علی نے فرمایا: "لایفضلی" اور ان کا اپنے بیٹے سے یہ کہنا کہ تمھارا باپ عام مسلمان شخص ہے اور دوسرا مقام وہ ہے جس میں وہ خود پر ہونے والے انعامات ربانیہ کا چرچا کرتے ہیں۔ جیسا کہ صحت کے ساتھ ثابت ہے کہ حضرت علی نے متعدد مقامات پر انعامات الہیہ کا ذکر کیا اور ان تمام امور میں اس نبی (ص) کے متبع رہے جنہوں نے کبھی "لاتخیرونی علی موسی" یعنی مجھے موسی (ع) پر فضیلت مت دو  وغیرہ فرمایا اور کبھی فرمایا: انا سید ولد آدم ولافخر کہ میں اولاد آدم کا سردار ہوں اور کوئی فخر نہیں۔

غایتہ التبجیل وترل القطع فی التفضیل شیخ محمود ممدوح مصری۔ صفحہ: 264 مکتبہ الفقیہ