Wednesday 30 September 2015

حدیثِ غدیر اور علماء اهلسنت


حدیثِ غدیر اور علماءِ اہلِ سنت:

 حدیثِ غدیر "من کنتُ مولا" جلیل القدر ائمہِ اہلسنت کے نزدیک انتہائی معتبر و مستند احادیث مین شمار ہوتی ہے, اہلسنت محدثین کی ایک بڑی جماعت نے اس حدیث کو نقل کیا ہے اور اس حدیث کی توثیق کی ہے.

 امام حافظ ابن کثیر اپنے استاد ابن تیمیہ کا رد کرتے ہوئے حافظ امام ذہبی کا قول نقل کرتے ہین: حدیث من کنتُ مولاہ متواتر ہے مین یقین کرتا ہو کہ یہ بیشک رسول اللہ ص کا ہی ارشاد ہے رہا اللھم وال من والاہ کا جملہ تو احادیث مین یہ جملہ بھی قوی السند ہے. اس کے علاوہ حافظ ابن کثیر نے حدیثِ غدیر کو اپنی کتاب مین کئی جگہ درج کیا اور اسے صحیح و حسن قرار دیا. البدایہ والنہایہ امام ابن کثیر ج٧ ص٤٣٣ 


 امام شمس الدین الذہبی نے بھی حدیثِ غدیر کو اپنی کتب مین نقل کیا اور اسے حسن قرار دیا اپنی کتاب تذکرۃ الحفاظ مین محدث جریر طبری کے حالات بیان کرتے ہوئے امام ذہبی بیان کرتے ہین: مین نے جریر طبری کی ایک کتاب دیکھی جس مین انھون نے حدیثِ غدیر کو مختلف طرق و اسناد سے بیان کیا تھا مین (ذہبی) طرق و اسناد کی کثرت دیکھ کر حیران رہ گیا. تذکرۃ الحفاظ امام ذہبی ج ١ ص٢١١ 



 علامہ حافظ ابن حجر عسقلانی حدیثِ غدیر سے متعلق فرماتے ہین: حدیثِ غدیر کو امام ترمذی اور امام نسائی نے روایت کیا ہے اور اس لی بہت ہی زیادہ سندین ہین, ابن عقدہ نے اس کے تمام طرق و اسناد کو ایک مستقل کتاب مین جمع کیا ہے اور اس کی اکثر سندین صحیح اور حسن ہین. فتح الباری شرح صحیح بخاری ج٧ ص
٤٣٨ 


 امام علی ع کے فضائل مین امام نسائی کے جمع کردہ 
مجموعہ "خصائصِ امام علی ع" کے شارح امام ابو اسحاق الحوینی شیخِ الوہابیہ کا رد کرتے ہوئے فرماتے ہین: خبردار حدیثِ غدیر صحیح حدیث ہے اور اس کو جھٹلانے والے کا قول قوائدِ حدیثیہ کے خلاف ہے. کتاب الحلی بتخریج خصائص علی ع ص٩٦.



 مزید امام محمد جزری المقری الشافعی حدیثِ غدیر کو مختلف طرق سے بیان کرنے کے بعد فرماتے ہین: ایک جمِ غفیر نے اس حدیث کو دوسرے جمِ غفیر سے نقل کیا ہے لہذا اس شخص کی بات لائقِ توجہ نہین جس نے اس حدیث کو ضعیف قرار دینے مین حیلے بازیان کین جس کو اس علم کی اطلاع ہی نہین اس حدیث کو ایسے حضرات نے بھی نقل کیا جن کی خبر سے قطیعت حاصل ہوتی ہے اور یہ بھی ثابت ہے کہ یہ حدیث بنی ص نے غدیر کے دن اُس خطبے مین ارشاد فرمائی تھی جو آپ ص نے حضرت علی ع کے حق مین ١١ ہجری اٹھارہ ذی الحج کو حجتہ الودع کے موقعے پر واپسی پر ارشاد فرمایا. اسنی المطالب فی مناقبِ علی ابن ابی طالب ع امام محمد بن جزری شافعی ص ٥٩ 


 اہلِ حدیث عالم علامہ نواب صدیق حسن قنوجی نے بھی حدیثِ غدیر پر سیر حاصل تبصرہ کیا ہے فرماتے ہین: اس مین کوئی شک نہین کہ یہ حدیث صحیح ہے اس کو محدثین کی ایک جماعت نے روایت کیا انہین مین امام ترمذی, امام نسائی اور امام احمد ابن حنبل ہین اس حدیث کی بہت اسناد ہین اور یہ سولہ صحابہ سے روایت کی گئی ہے نبی ص کے صحابہ نے اسے آپ ص سے سنا تھا اور جب حضرت علی کے ساتھ خلافت مین اختلاف اور نزاع کھڑا ہوا تو اُنہون نے بطورِ شاہد یہ حدیث بیان کی اس کی اکثر اسناد صحیح ہین اور حسن ہین لہذا جس شخص نے اس کی صحت مین اعتراض کیا اس شخص کی بات پر توجہ نہ دی جائے گی اور اس شخص کی بات بھی رد کی جائے گی جس نے کہا کے اس حدیث مین "اللھم وال مین والاہ" کے الفاظ موضوع ہین اس کے لیے کے یہ الفاظ بھی متعدد اسناد سے مروی ہین انہین امام ذہبی نے صحیح کہا ہے.
 الدین الخالص صدیق حسن قنوجی بھوپالی ج٣.ص١٠٦