Saturday 12 May 2012

ارسال الیدین فی الصلوۃ

ارسال الیدین فی الصلوۃ
رسول اللہ کا عمل:
حضرت معاذ بن جبل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ جب نماز کے لیے کھڑے ہوتے تو تکبیر کہتے وقت دونوں ہاتھوں کو کانوں تک بلند کرتے اور پھر ہاتھوں کو کھلا چھوڑ دیتے۔
المعجم الکبیر امام طبرانی ج۲۰ ص۷۴۔

اصحاب و تابعین کا عمل
ابن ابی شیبہ نے المصنف میں باقائدہ ان لوگّوں کا  علحیدہ باب باندھا ہے جو نماز ہاتھ کھول کر پڑھا کرتے تھے جو اصحاب و تابعین دوران نماز ہاتھ کھلے چھوڑ دیتے ان میں حضرت عبد اللہ ابن زبیر، ابراہیم نخعی،سعید بن مسیب شامل ہیں۔
المصنف ابن شیبہ ج۲ ص۳۳۶
۱۔قاضی شوکانی نیل الاوطار باب وضع الیمین علی الشمال کے ذیل میں روایت بیان کرتے ہیں
 ابن منذر نے ابن زبیر، حسن بصری نخعی کے متعلق روایت کی ہے کہ وہ ہاتھ کھول کر نماز پڑھتے تھے اور یمینی کو یسری پر نہیں رکھتے تھے۔نووی نے لیث بن سعد سے نقل کیا ہے۔اور مہدی نے بحر میں قاسمیہ و ناصریہ اور امام محمد باقر سے بھی ارسال [یعنی ہاتھ کھول کرنماز پڑھنا] نقل کیا ہے ابن قاسم نے امام مالک سے ارسال نقل کیا ہے۔ ابن حکم نے امام مالک سے ایک روایت خلاف وضع نقل کی ہے اور جبکہ امام مالک اور ان کے اصحاب کے نزدیک پہلی روایتِ نماز میں ہاتھ کھولنا ہی مشہور ہے۔ ابن سید الناس نے اوزاعی سے نقل کیا ہے کہ نمازی کو اختیار ہے کہ ہاتھ کھولے یا باندھے۔
   قاضی شوکانی نیل الاوطار من اسرار منتقی الاخبار ج۳ ص۵۱

۲۔علامہ بدر الدین عینی عمدۃ القاری شرح بخاری میں قریب انھی الفاظ کے ساتھ ابن منذر کی روایت بیان کرتے ہیں جسے قاضی شوکانی نے بیان کیا۔
 ابن منذر نے ابن زبیر، حسن بصری نخعی،،ابن سیریں سے روایت کرتے ہیں کہ وہ ہاتھ کھول کر نماز ادا کرتے تھے اور امام مالک کے نزدیک بھی ہاتھ کھولنا مشہور ہے اگر قیام میں طوالت ہوجائے تو راحت کے لیے داہنا ہاتھ بائیں ہاتھ پر رکھلیتے تھے۔
         عمدۃ القاری شرح بخاری ج۵ ص ۲۷۹
۳۔حافظ ابن حجر عسقلانی فتح الباری شرح بخاری میں روایت نقل کرتے ہیں:
 ابن قاسم نے امام مالک سے ہاتھ کھولنے کی روایت بیان کی ہے۔ اور آپ کے اصحاب کی اکثریت قیامِ نماز میں ہاتھ کھولنے کی روایت بیان کرنے کی جانب گئے ہیں۔آپ سے فرض اور نوافل کی نمازوں میں فرق بیان کیا گیا ہے، البتہ ان بعض نے ہاتھ باندھنے کو ناپسند کیا ہے۔ ابن حاجب نے نقل کیا ہے کہ نماز میں ہاتھ باندھنا تھکاوٹ کی بنا پر راحت کے لیے تھا۔
فتح الباری شرح بخاری ج۲ ص۲۹۳

حالتِ قیام میں ہاتھ باندھنا یہود و نصاری کی پیروی کرنا ہے
۱۔حسن نے کہا کہ رسول اللہ (ص) نے  فرمایا: گویا کہ میں بنی اسرائیل کے علماء کو دیکھ رہا ہوں کہ وہ نماز میں اپنے داہنے ہاتھ بائیں ہاتھ پر رکھے ہوئے ہیں
   المصنف ابن شیبہ ج۳ ص ۳۱۹
۲۔لیث نے مجاہد سے روایت کیا ہے کہ وہ دائیں ہاتھ کو بائیں پر باندھنے کو مکروہ سمجھتے تھے،خواہ یتھیلی پر ہو یا کلائی پر یا اس سےاوپر کہتے تھے یہ کام (ہاتھ باندھنا) اھل کتاب (یہودونصاریٰ) کرتے ہیں۔
المصنف ابن شیبہ ج۳ ص
۳۲۵

التماسِ دعا تابش علی۔








Monday 7 May 2012

کیا اہلسنت کے نزدیک ناصبی بھی صحابی ہے


کیا اہلسنت کے نزدیک ناصبی بھی صحابی ہے جبکہ صحیح حدیث میں امام علی ع سے بغض رکھنے والے کو منافق کہا گیا ہے۔۔ [صحیح مسلم کتاب الایمان]





امام عبد البر ربیعۃ بن یزید السلمی کو صحابی تسلیم کرتےہوے فرماتے ہیں کہ یہ ناصبی تھے اور امام علی ع پر سب و شتم کیا کرتے تھے۔
الاستیعاب فی اسماء الاصحاب ج۱،ص،۲۹۶ طبع دار الفکر