Monday 30 January 2017

حدیثِ ردِ شمس اور ابن جوزی کی خطاء

"حدیثِ رد الشمس اور ابن جوزی کی خطا۔" 

حافظ جلال الدین ابوبکر السیوطی کہتے ہیں:
ابن جوزی کی دلیل (جس کی بنیاد پر حدیثِ ردِ شمس کو ضعیف کہا جاتا ہے)  یہ ہے کہ اس حدیث کی سند میں مضطرب راوی ہیں اور اسماء بنت عمیس سے مروی حدیث میں فضیل بن مرزوق ضعیف ہے اور دوسرے طریق سے بھی جس کا راوی عبدالرحمن بن شریک ہے جن کے بارے میں ابوحاتم کہتے ہیں کہ وہ حدیث بیان کرنے میں کمزور ہیں۔۔ میں (سیوطی)  کہتا ہوں کہ فضیل ثقہ اور صدوق ہیں ان نے امام مسلم اور اصحابِ سنن اربعہ نے سند لی ہے جیسا کہ ابن حجر نے تھذیب التھذیب میں کہا ہے۔ اور ابن شریک کو ابوحاتم کے علاوہ تمام ائمہ نے ثقہ کہا ہے ان سے امام بخاری نے الادب المفرد میں روایات لین ہیں۔

النکت البدیعات امام سیوطی

امام محمد بن یوسف الصالحی نے حدیثِ ردِ شمس کو مختلف طرق سے بیان کرنے کے بعد ابن جوزی کا رد پیش کرتے ہوئے فرمایا:

ھذا الحدیث رواہ الطحاوی فی شرح مشکل الاثار عن اسماء بنت عمیس من طریقین وقال: ھذان الحدیثان ثابتان ورواتھما ثقات۔ وقال الحافظ احمد بن صالح: لاینبغی لمن سبیلہ العلم التخلف عن حدیث اسماء لانہ من اجل علامات النبوۃ۔ وقد انکر الحفاظ علی ابن جوزی ایرادہ الحدیث فی کتاب الموضوعات فقال الحافظ ابو الفضل ابن حجر عسقلانی فی قول النبی ص: احلت لکم الغنائم من کتاب فتح الباری بعد ان اورد الحدیث: اخطاء ابن الجوزی بایرادہ لہ فی الموضوعات وقال الحافظ مغلطائ فی الزھر الباسم بعد ان اورد الحدیث من عند جماعۃ لایلتفت لما اعلہ بہ ابن جوزی من حیث انہ لم یقع لہ الاسناد الذی وقع لھولاء وقال الحافظ جلال الدین ابی بکر السیوطی فی المختصر الموضوعات: افرط ابن جوزی بایرادہ لہ ھنا۔

اس حدیث کو امام طحاوی نے شرح مشکل الاثار میں حضرت اسماء بنت عمیس رض سے دو طریقون سے بیان کیا ہے اور فرمایا: یہ دونون حدیثین ثابت ہیں اور ان کے راوی ثقہ ہیں۔ حافظ احمد بن صالح نے کہا: جس کا راستہ علم ہے اس کو یہ حدیث یاد کرنے سے پیچھے نہیں رہ جانا چاہیے کیونکہ یہ حدیث نبوت کی بڑی نشانیون میں سے ہے۔ 
حفاظ حدیث نے ابن جوزی کا اس حدیث کو کتاب الموضوعات میں لانا نا پسند کیا ہے اور اس کا رد کیا ہے چناچہ حافظ ابن حجر عسقلانی نے فتح الباری شرح بخاری کے باب "قول البنی احلت لکم الغنائم" میں اس حدیث کو وارد کرنے کے بعد فرمایا: ابن جوزی نے اس حدیث کو الموضوعات میں لا کر غلطی کی ہے۔ بیز حافظ مغلطائ نے الزھر الباسم میں اس حدیث کو محدثین کی ایک جماعت سے بیان کرنے کے بعد کہا کہ، ابن جوزی نے اس حدیث پر جو جرح کی ہے کہ اس کی کوئی سند واقع نہیں ہوئی جس طرح ان سب کے لیے واقع ہوئی ہے لہذا ابن جوزی کی طرف کوئی توجہ نہیں دی جائے گی۔ اسی طرح حافظ جلال الدین سیوطی نے مختصر الموضوعات میں فرمایا: ابن جوزی نے اس حدیث کو موضوع قرار دینے میں حد سے تجاوز کیا ہے۔

مزیل اللبس عن حدیثِ رد الشمس امام محمد بن یوسف الصالحی