Tuesday 11 December 2018

معاویہ کی بغاوت پر امام بہیقی شافعی کی تصریح


معاویہ کی بغاوت پر امام بیھقی کی تصریح:

امام بیہقی کہتے ہین:
ان الذئ خرج علیی ونازعہ کان باغیا علیہ وکان رسول اللہ ص قدأ خبر عمار بن یاسر بان الفئتہ الباغیہ تقتلہ ھولاء الذین خرجوا علی امیرالمومنین علی ع فی حرب صفین..

جس نے امام علی ع پر خروج کیا اور آپ ع کے ساتھ تنازع کیا وہ آپ کے خلاف بغاوت کرنے والا تھا رسول اللہ ص نے فرمایا تھا کہ عمار بن یاسر کو باغی گروہ قتل کرے گا پس جن لوگون نے انہین قتل کیا وہ وہی ہین جنھون نے صفین مین امام علی ع کے خلاف خروج کیا تھا.

الاعتقاد والھدایہ الی سبیل الرشاد امام بہیقی شافعی ص٥٣٠ طبع قاہرہ






Sunday 25 November 2018

افضلیت شیخین اور امام علی علیہ السلام

شیخ محمود سعید ممدوح مصری تفضیل امام علی علیہ السلام سے متعلق صحیح بخاری میں موجود امام علی ع کے قول:

****عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَنَفِيَّةِ ، قَالَ : قُلْتُ لِأَبِي : أَيُّ النَّاسِ خَيْرٌ بَعْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ؟ قَالَ أَبُو بَكْرٍ : قُلْتُ : ثُمَّ مَنْ ، قَالَ : ثُمَّ عُمَرُ وَخَشِيتُ أَنْ يَقُولَ : عُثْمَانُ ، قُلْتُ : ثُمَّ أَنْتَ ، قَالَ : مَا أَنَا إِلَّا رَجُلٌ مِنَ الْمُسْلِمِينَ۔

محمد بن حنفیہ نے بیان کیا کہ میں نے اپنے والد ( علی رضی اللہ عنہ ) سے پوچھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد سب سے افضل صحابی کون ہیں؟ انہوں نے بتلایا کہ ابوبکر رضی اللہ عنہ میں نے پوچھا پھر کون ہیں؟ انہوں نے بتلایا، اس کے بعد عمر رضی اللہ عنہ ہیں۔ مجھے اس کا اندیشہ ہوا کہ اب ( پھر میں نے پوچھا کہ اس کے بعد؟ ) کہہ دیں گے کہ عثمان رضی اللہ عنہ اس لیے میں نے خود کہا، اس کے بعد آپ ہیں؟ یہ سن کر وہ بولے کہ میں تو صرف عام مسلمانوں کی جماعت کا ایک شخص ہوں۔ ****

پر تبصرہ کرتے ہوئے لکھتے ہیں: 
مقام احسان پر فائز ہستیوں کے دو مقام ہیں: مقام تواضع جس میں وہ اپنے حق کو پست ظاہر کرتے ہیں جیسا کہ حضرت علی نے فرمایا: "لایفضلی" اور ان کا اپنے بیٹے سے یہ کہنا کہ تمھارا باپ عام مسلمان شخص ہے اور دوسرا مقام وہ ہے جس میں وہ خود پر ہونے والے انعامات ربانیہ کا چرچا کرتے ہیں۔ جیسا کہ صحت کے ساتھ ثابت ہے کہ حضرت علی نے متعدد مقامات پر انعامات الہیہ کا ذکر کیا اور ان تمام امور میں اس نبی (ص) کے متبع رہے جنہوں نے کبھی "لاتخیرونی علی موسی" یعنی مجھے موسی (ع) پر فضیلت مت دو  وغیرہ فرمایا اور کبھی فرمایا: انا سید ولد آدم ولافخر کہ میں اولاد آدم کا سردار ہوں اور کوئی فخر نہیں۔

غایتہ التبجیل وترل القطع فی التفضیل شیخ محمود ممدوح مصری۔ صفحہ: 264 مکتبہ الفقیہ 






Thursday 18 October 2018

امام علی ع کی جنگیں اہلحدیث عالم کی زبانی

امیر المؤمنین علی علیہ السلام کی جنگوں پر ایک مختصر مگر جامع تبصرہ:

معروف اہلِ حدیث عالم نواب صدیق حسن خان صاحب لکھتے ہیں

وأما الكلام فيمن حارب عليا كرم الله وجهه فلا شك ولا شبهة أن الحق بيده في جميع مواطنه أما طلحة والزبير ومن معهم فلأنهم قد كانوا بايعوه فنكثوا بيعته بغيا عليه وخرجوا في جيوش من المسلمين فوجب عليه قتالهم وأما قتاله للخوارج فلا ريب في ذلك والأحاديث المتواترة قد دلت على أنه يمرقون من الدين كما يمرق السهم من الرمية وأما أهل صفين فبغيهم ظاهر لو لم يكن في ذلك إلا قوله صلى الله عليه وسلم لعمار: "تقتلك الفئة الباغية" لكان ذلك مفيدا للمطلوب ثم ليس معاوية ممن يصلح لمعارضة علي ولكنه أراد طلب الرياسة والدنيا بين قوم أغتام لا يعرفون معروفا ولا ينكرون منكرا فخادعهم بأنه طلب بدم عثمان۔

جہاں تک بات ہے ان کی جو علی كرم الله وجهه سے لڑے، اس میں کوئی شک و شبہ نہیں کہ تمام مواقع پر حق حضرت علیؑ کے ہاتھ میں تھا۔ جہاں تک بات ہے طلحہ ،زبير اور وہ جو ان کے ساتھ تھے، انھوں نے بیعت کی علیؑ کی، اور پھربغاوت کرتے ہوئے اسے توڑ دیا اور مسلمانوں میں سے ایک فوج لے کر آئے، لازم تھا کہ ان سے لڑا جاتا۔اور جہاں تک ان جنگوں کا حال ہے جو خوارج سے لڑی گئیں، اس میں کوئی شک نہیں کہ اس پر متواتر روایات ھیں کہ وہ دین سے خارج تھے جیسے کہ تیر کمان سے نکل جائے۔ اور جہاں تک صفین کے لوگوں کا حال ہے، تو ان کا باغی ہونا ظاہر تھا اگر اس بارے میں اس حدیث کہ ائے عمار تجھے باغی گروہ قتل کرئے گا، کے علاوہ کچھ اور نہ بھی ہوتا تو تب بھی اہلِ شام کی بغاوت ثابت ہوجاتی۔ اور معاویہ علیؑ سے جنگوں میں اصلاح کا خواہشمند نہ تھا، بلکہ ریاست اور دنیا چاہتا تھا، اور وہ ایسی قوم کے ساتھ تھا جو معروف باتوں کا ادراک نہ رکھتے تھے، اور نہ ہی منکر باتوں کا انکار کرتے تھے، سو معاویہ نے انہیں "عثمان کے خون کا بدلہ" کہہ کر دھوکا دیا۔

الكتاب: الروضة الندية شرح الدرر البهية
المؤلف: أبو الطيب محمد صديق خان بن حسن بن علي ابن لطف الله الحسيني البخاري القِنَّوجي (المتوفى: 1307هـ)
الناشر: دار ابن حزم ، ص 781









Monday 8 October 2018

مفتی طارق مسعود کی امام حسن ع پر کثرت ازدواج کی تہمت

**مفتی طارق مسعود ناصبی کی امام حسن علیہ السلام پر تہمت**

ڈاکٹر علی محمد صلابی امام حسن علیہ السلام کی ازدواج کی کثرت سے متعلق روایات کی تحقیق کرتے ہوئے لکھتے ہیں: 
آپ رض کی بیویوں کی تعداد سے متعلق ستر، نوے، ڈھائی سو، یا تین سو  یا اس سے زیادہ ہونے کی روایات شاذ ہیں اور یہ من گھڑت موضوع اور جھوٹی روایات ہیں۔

مزید لکھتے ہیں:

حسن بن علی رضی اللہ عنہ کی شادیوں کے بارے میں تخیلاتی تعداد ذکر کرنے والی کوئی ایک روایت بھی سند کے اعتبار سے ثابت نہیں ہوتی، اس لیے ان روایات پر  اعتماد کرنا صحیح نہیں ہے کیونکہ ان میں شبہات اور نقائص پائے جاتے ہیں

سیرت امیرالمومنین خامس الخلفاء الراشدین الحسن ابن علی رض علی محمد الصلابی صفحہ:24،26 طبع: دار المعرفت بیروت۔





Sunday 23 September 2018

محدث امام حاکم کا معاویہ کے فضائل بیان کرنے سے انکار

امام حاکم کا معاویہ کے فضائل بیان کرنے سے انکار:

ابوعبدالرحمن کہتے ہیں کہ میں امام حاکم کے پاس اس وقت گیا جبکہ وہ ابو عبداللہ بن کرام کے پیروکاروں کے مظالم کی وجہ سے اپنے گھر میں محصور ہوکر رہ گئے تھے اور ان کا مسجد کی طرف نکلنا ممکن نہیں تھا اور یہ اس لیے کہ لوگوں نے ان کا منبر توڑ دیا تھا اور باہر نکلنے سے منع کردیا تھا میں نے امام حاکم سے عرض کیا: اگر آپ معاویہ کے فضائل میں کچھ روایت کردیں اور املاء کروادیں تو آپ کی اس مصیبت سے جان چھٹ جائے جس پر امام حاکم نے کہا: میرا دل نہیں مانتا میرا دل نہیں مانتا۔ 

المنتظم ابن جوزی جلد 15 صفحہ 110



Saturday 22 September 2018

افضلیت امام علی ع اور صحابہ کرام

**افضلیت امام علی علیہ السلام**

امام اہلسنت امام ابی بکر باقلانی لکھتے ہیں:
"حضرت عبداللہ ابن عباس امام حسن ابن علی (ع) زید, عمار بن یاسر رض, سلمان فارسی رض, جابر بن عبداللہ رض, ابوالہیثم انصاری رض, حذیفہ بن یمان رض, عمرو بن حمق رض, ابوسعید الخدری رض اور دوسرے صحابہ کرام رض سے مروی ہے کہ وہ فرماتے تھے:
"بے شک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بعد علی خیر البشر اور لوگوں میں سب سب سے بہترین شخص ہیں اور صحابہ میں سب سے بڑے عالم اسلام میں سب سے اول اور تمام لوگوں سے بڑھ کر رسول اللہ (ص) کے محبوب ہیں۔"
امام باقلانی لکھتے ہیں: "صحابہ کا یہ قول حضرت علی (ع) کی افضلیت کو واجب کرتا ہے۔"

مناقب الأئمة الأربعة امام ابی بکر باقلانی صفحہ 306




شیعہ تابعین

امام جلال الدین 24 تابعین کے نام بیان کرکے فرماتے ہیں: 

ھولاء رموا باتشیع وھو تقدیم علی علی الصحابہ۔

"ان سب کی طرف تشیع کی نسبت کی گئی ہے اور یہ تشیع حضرت علی علیہ السلام کو دیگر صحابہ پر مقدم کرنا تھا۔"

تدریب الروی شرح تقریب النووی امام جلال الدین سیوطی صفحہ 284

(ان تمام تابعین سے صحاح ستہ میں روایات مروی ہیں)



امام آلوسی اور یزید پر لعنت

**یزید پر لعنت کا جواز اور امام محمود آلوسی کا بیان** 

علامہ محمود آلوسی البغدادی )متوفی 1279 ھ سورہ47 آیت 22 اور 23 کی تفسیر میں تحریر کرتے ہیں:

الذي یغلب على ظني أن الخبيث لم یكن مصدقا برسال النبي صلى اللَّ تعالى عليه وسلم ۔ ۔ ۔ وأنا أذهب إلى جواز لعن مثله على التعيين ولو لم یتصور أن یكون له مثل من الفاسقين والراهر أنه لم یتب واحتمال توبته أضعف من إیمانه ویلحق به ابن زیاد وابن سعد وجماع فلعن اللَّ عز و جل عليهم أجمعين وعلى أنصارهم وأعوانهم وشيعتهم ومن مال إليهم إلى یوم الدین ما دمعت عين على أبي عبد اللَّ الحسين 

اور ميں وہی کہتا ہوں جو ميرے ذہن پر حاوی ہے کہ )یزید(خبيث نے رسول اللہَّ )ص( کی رسالت کی تصدیق نہيں کی ۔ ۔ ۔ ميرے مطابق یزید جيسے شخص پر لعنت کرنا جائز ہے حالنکہ انسان یزید جيسے فاسق کا تصور بهی نہيں کرسکتا اور برابر اس نے کبهی توبہ نہ کی اور اس کی توبہ کرنے کے امکانات ، اس کے ایمان کے امکانات سے بهی کم ہيں۔ یزید کے ساته، ابن زیاد ، ابن سعد اور اس کی جماعت کو بهی شامل کرنا چاہيے۔ تحقيق، اللَّہ کی لعنت ہو ان تمام لوگوں پر، ان کے دوستوں پر، ان کے مددگاروں پر اور ان کی جماعت پر، قيامت تک اور اس وقت تک جب تک کہ ایک آنکھ بهی ابو عبداللَّ الحسين کے لئے آنسو بہاتی ہے۔
تفسیر روح المعانی، ج 26 ص 73







فضائل معاویہ اور اہلسنت

علامہ ابن قیم احادیث موضوعہ کی علامات بیان کرتے ہوئے لکھتے ہیں:

"ومن ذلک ماوضعه بعض جھلة السنة فی فضائل معاویه: قال اسحاق ابن راھویه : لا یصح فی فضل معاویه بن ابی سفیان۔"

اور انہی احادیث میں وہ احادیث بھی ہیں جو بعض سنیون نے معاویہ کے فضائل میں بنائی ہیں۔ امام اسحاق ابن راھویہ (استاد امام بخاری) فرماتے ہیں: معاویہ ابن ابی سفیان کی فضیلت میں رسول اللہ ص سے کوئی روایت صحیح ثابت نہیں۔

)یہی بات ملا علی قاری نے بھی اپنی کتاب میں رقم کی ہے۔)
المنار المنیف فی الصحیح والضعیف امام ابن قیم صفحہ 109،110، الاسرار المرفوعہ فی آخبار الموضوعہ ملا علی قاری صفحہ 455









بنو امیہ کا منبرون پر امام علی علیہ السلام پر "لعنت" کرنا

امام یاقوت حموئ لکھتے ہیں:

لعن علي بن أبي طالب ، رضي الله عنه ، على منابر الشرق والغرب … منابر الحرمين مكة والمدينة۔

شرق غرب کے منابر ، مکہ و مدینہ کے منابر مساجد سے علی ابن ابی طالب پر لعنت کی گئی 
معجم البلدان ، ج3 ، صفحہ 191