Tuesday 9 October 2012

حضرت عثمان نے قرآن کی آیات میں تبدیلیان کیں؟؟؟



حضرت عثمان نے قرآن کی آیات میں تبدیلیان کیں؟؟؟

حمیدہ بنتِ ابی یونس کہتے ہیں کہ میرے باپ کی عمر ۸۰ سال تھی انھوں نے مجھے بی بی عائشہ کےمصحفِ قرآن سے پڑھ کر سنایا "إِنَّ اللَّہَ وَمَلَائِكَتَہُ يُصَلُّونَ عَلَی النَّبِيِّ يَا أَيُّہَا الَّذِ
ينَ آمَنُوا صَلُّوا عَلَيْہِ وَسَلِّمُوا تَسْلِيمًا وعلی الذین یصلون الصفوف الاول۔" حمیدہ نے کہا کہ یہ آیت عثمان کے قرآن میں تبدیلی کرنے سے قبل یوں ہی تھی۔

نوٹ: موجودہ قرآن " وعلی الذین یصلون الصفوف الاول" کے الفاظ موجود نہیں۔
الاتقان فی علوم القرآن جز اول ص ۴۷۱ امام جلال الدین سیوطی۔




انجمنِ سپاہ صحابہ کی نظر میں آخر مسلمان کون؟؟؟


انجمنِ سپاہ صحابہ کی نظر میں آخر مسلمان کون؟؟؟

دہشتگرد اور نام نہاد مذہبی جماعت سپاہ صحابہ کہ شائع کردہ اس پمفلٹ نما فتوی کی رو سے امام الحرمین سمیت اہل سنت کے علماءِ اہلسنت کی کثیر تعداد کافر قرار پائی۔۔

پمفلٹ کی شہ سرخی: "جو بھی شیعوں ک
ے کفر میں شک کرے وہ بھی کافر۔

اس فتوی کی رو سے امام الحرمین شریفین بھی کافر قرار دیے گئے۔۔ کیوں کہ عرصہ داراز سے کڑوڑوں شیعہ امامیہ فریضہِ حج کی ادائگی کے لیے بیت اللہ کی زیارت کا شرف حاصل کررہے ہیں، شرعی نقظہ نگاہ سے حرمِ خدا میں کفار کا داخلہ ممنوع ہے مگر آج تک کسی شیعہ کو حرمِ خدا میں جانے کہ لیے کسی نے نہیں روکا خود امام الحرمین کا سکوت اس بات کی دلیل ہے کہ ان کی نظر میں شیعہ مسلمانوں کا ہی ایک توحید پرست مسلک و مکتبہ فکر ہے۔ ۱۹۹۴ میں اسی دہشتگرد جماعت کے سرغنہ ابو الریحان فاروقی نے خادمِ حرمین کو مفت مشورہ بھی دیا تھا کہ وہ شیعانِ امام علی علیہ السلام کا داخلہ مکہ مکرمہ میں ممنوع قرار دین مگر مولوی کی اس بات کو گئی برس گرزجانے کے بعد بھی کوئی اہمیت نہیں دی گئی اور ہر سال کی طرح اس سال بھی انشاء اللہ آئندہ مہینوں میں سیعہ فریضہ حج کی ادائگی کے لیے حرمِ خدا تشریف لے جائیں گے۔ لہذا امام الحرمین بھی تکفیرِ شیعت کے قائل نہیں اور اس دہشت گرد جماعت کے شائع کردہ فتوی کی رو سے امام الحرمین بھی کافر قرار پائے۔

مسلکِ دیوبند کے قدیم عالم شاہ عبدالعزیز محدث دہلوی بھی سپاہِ صحابہ کی نظر میں کافر قرار پائے۔
شاہ عبدالعزیز محدث دہلوی جن کا نام شیعہ مخالفین کے لیے کسی تعارف کا محتاج نہیں
سے سوال پوچھا گیا۔۔

س: شیعہ کی اقتداء میں نماز جائز ہے؟

شاہ صاحب کا جواب کی صورت میں تکفیریوں کہ منہ پر طمانچہ:
فرماتے ہیں:
کہ اس بارے میں حکم یہ ہے کہ اگر اس شیعہ کا عقیدہ یہ نہ ہو کہ وہ صحابہِ کبار اور امھات کو کافر جانتا ہو بلکہ صرف "ظلم" "غضب" اور "جور" کہ ذکر پر اکتفاء کرتا ہو تو ضرورت کی حالت میں اس کہ پیچھے نماز جائز ہے۔

فتاوی عزیزی شاہ عبدالعزیز محدث دہلوی ص۳۸۹ طبع کراچی۔

لو بھئی شاہ صاحب بھی شیعوں کومسلمان سمجھتے ہیں اور بلیقین انجمنِ سپاہ صحابہ مذکورہ عبارت "جو بھی شیعوں کے کفر میں شک کرے وہ بھی کافر۔" کی روشنی میں شاہ صاحب کو بھی کافر قرار دیگی۔

ملک کے نامور مذہبی اسکالر ڈاکٹر اسرار احمد مرحوم بھی اس جماعت کے بزدیک کافر ہیں۔
ڈاکٹر اسرار احمد کے نام سے شاید ہی کوئی ناواقف ہو، مرحوم نے دورہِ ایران کے بعد اپنے موقف کی وضاحت کرتے ہوئے شیعہ امامیہ کو مسلمانوں کا مکتب تسلیم کرتے ہوئے اس گروہ کی من حیث الجماعت تکفیر کی نفی کی ہے تفصیل کے لیے موصوف کی کتاب جس کا عنوان بھی خاصہ دلچسپ اور اس جماعت کے مکروہ چہرے پر طمانچہ ہے کچھ یو ہے " شیعہ سنی مفاہمت کی ضرورت اور اہمیت" یہ ایک مختصر رسالے کی حیثیت سے موجود ہے، جسکے ناشر انجمنِ خدامِ قرآن ہیں۔ لہذا سپاہ صحابہ کے شائع کردہ اس فتوی "جو بھی شیعوں کے کفر میں شک کرے وہ بھی کافر۔" کی رو سے ڈاکٹر اسرار احمد مرحوم بھی کافر قرار پائے۔

اسی طرح دیوبند مسلک سے ایک اور مشہور عالم علامہ رشید احمد گنگوہی فرماتے ہیں کہ وہ شیعوں کی تکفیر یعنی کافر کہنے کے قائل نہیں ملاحظہ فرمائیں موصوف کہ فتاوی کی کتاب جو کہ فتاوی رشیدیہ کہ نام سے معروف ہے۔ لہذا "جو بھی شیعوں کے کفر میں شک کرے وہ بھی کافر۔" اس فتوی کی رو سے مولانا رشید بھی کافر قرار پائے۔

نیز یہ ملک دشمن نام نہاد مذہبی جماعت [ سپاہ صحابہ] مسلکِ اہلسنت کے جید علمائِ حقیقی جو اتحادِ بین المسلمین کے قائل ہیں اور ملکی سالمیت و بقا کے لیے کوشاں ہیں اور فرقہ واریت اور جبری رویے کے خلاف محاز آراء ہیں انہے بھی کافر گردانتی ہے آخر میں ہر دردِ دل رکھنے والے محبِ وطن قاری سے گزارش ہے کہ وہ اس استعماری اور دہشتگرد جماعت سے اظہارِ بیزاری کہ ساتھ ساتھ اپنی صفوں میں اتحاد رکھیں۔

دعاگو: تابش علی