Friday 20 May 2011

حضرتِ عائشہ کا کردار قتلِ عثمان میں


حضرت عبداللہ بن ابی سلمہ کی نظر میں حضرت عائشہ قتلِ عثمان میں ملوث تھیں۔
 جب عبداللہ بن سلمہ نے قتلِ عثمان کی خبر بی بی عائشہ کو دی تو حضرت عائشہ نے ان کے قاتلوں سے انتقام لینے کا عزم ظاءر کیا جس پر عبداللہ بن سلمہ نے ان سے فرمایا کے آج اس انحراف کی کیا وجہ ہے کل تک تو آپ کہا کرتیں تھین کے اس نعثل عثمان کو مار ڈالو یء کافر ہو گیا ہے۔اور پھر عبداللہ بن سلمہ نے درج ذیل اشعار پڑھے۔:







آپ ہی کی جانب سے اس فساد کی ابتداء ہوئی اور آپ ہی کی جانب سے یہ تمام تغیرات واقع ہوئے ، آپ ہی کی جانب سے عزاب کی آندھیاں چلی اور آپ ہی کی جانب سےرحمت کی بارش ہوئی۔
آپ ہی نے لوگوں کو امام کے قتل کرنے کا حکم دیا تھا، اور آپ ہی نے ہم سے کہا تھا کے وہ کافر ہوگیا ہے۔
ہم نے ان کے قتل میں آپ کی اطاعت کری، اب ان کا قاتل ہمارے سامنے موجود ہے اور وہ وہی ہے جس نے قتل کا فتوئ دیا۔

تاریخ طبری ج ۳ ص ۶۰ اردو ترجمہ حبیب الرحمان صدیقی ، ابراہیم ندوی طبع کراچی نفیس اکیڈمی۔


  

عبداللہ بن سلمہ کے ان اشعار سے حضرت عائشہ کا قتلِ عثمان میں ملوث ہونا ایک ایسی حقیقت ہے جس کا انکار بہرحال ممکن نہیں۔
 
اسی طرح حضرت علی نے بھی اپنے ایک مکتوب میں حضرت عائشہ کے انہی جملوں کی طرف اشارہ کرکے ان کو تنبیہ کی ہے۔

علامہ برہان الدین حلبی الشافعی اپنی کتاب سیرتِ حلبیہ میں حضرتِ علی کا مکتوب نقل کرتے ہیں جو انہوں نے حضرت عائشہ کی جانب لکھا تھا۔

اما بعد آپ اپنے گھر کی چہار دیواری سے نکل آئیں ارو یہ سمجھ رہی ہیں کہ آپ مسلمانوں کے درمیان صلحج کروارہی ہیں،اور آپ اپنے ہی خیال میں خونِ عثمان کا بدلہ لے رہی ہیں،آپ ہی عثمان کی مخالفت پر کمر بستہ تھہیں اور خود آپ ہی اصحابِ رسول ص کے مجمع میں کہا کرتی تھیں کہ اس کم عقل بڈھے کو مار ڈالو ہی کافر ہوگیا ہے اللہ اس کو ہلاک کرے۔ آج آپ ہی ان کے خون کا بدلہ مانگ رہی ہیں۔ خدا سے ڈرئیے اور اپنے گھر لوٹ جائیں۔

سیرتِ حلبیہ ج ۶ ص ۳۴۷ طبع کراچی 

  

1 comment: