Saturday 10 October 2020

شاہ عبدالحق محدث دہلوی اور یزید

 یہ کہنا کہ یزید نے امام حسین کے قتل کا حکم نہیں دیا مردود اور باطل ہے:

 حضرت شیخ محقق شاہ عبد الحق محدث دہلوی فرماتے ہیں :

 ایک طبقہ کی رائے ہے کہ یزید نے امام حسین (ع) کے قتل کا حکم نہیں دیا نہ ہی وہ آپ کی شہادت پر رضامند تھا ۔ ہمارے نزدیک یہ رائے مردود اور باطل ہے ۔ مزید لکھتے ہیں : ایک طبقہ کی رائے یہ ہے کہ قتلِ حسین (ع) گناہِ کبیرہ ہے ۔ کیونکہ ناحق قتلِ مومن کفر نہیں گناہِ کبیرہ ہے اور لعنت تو کافروں کے لئے مخصوص ہے ۔ ایسی رائے رکھنے والوں پر افسوس ہے ۔ وہ نبی مکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم کے کلام سے بھی بے خبر ہیں ۔ سیدہ فاطمہ سلام اللہ علیھا اور ان کی اولاد سے بغض و عداوت اور ان کی تکلیف و توہین نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم سے عداوت ہے اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم کی ایذا کا سبب بھی ہے ۔ اس حدیث کی روشنی میں یہ حضرات یزید کے متعلق کیا فیصلہ کریں گے ؟ کیا رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم کی توہین اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم سے عداوت کفر و لعنت کا سبب نہیں ؟ کیا یہ بات جہنمی ہونے کے لئے کافی نہیں؟ 

 تکمیل الایمان فارسی شیخ محقق مطبوعہ الرحیم اکیڈمی کراچی صفحہ نمبر 172۔






یزید پر لعنت کرنا حنفی عالم یوسف بن تغری بردی

 مشہور حنفی عالم یوسف بن تغری بردی یزید ابن معاویہ پر لعنت کے حوالے سے علماء کے اقوال پر تبصرہ کرنے کے بعد لکھتے ہیں

"میں کہتا ہوں بلاشبہ یزید پر لعنت کی جائے گی اور اس پر لعنت کا حکم بھی دیا جائے گا کیا وہ نہیں جانتا کہ یہی وہ شخص ہے جس نے ابن مرجانہ عبید اللہ ابن ذیاد کو امام حسین (ع) کے قتل پر لالچ دیا اور ابھارا اور اس نے اس پر لازم کیا کہ وہ فوج جمع کرے اور امام حسین سے جنگ کرے۔ جس شخص کے پاس عقل صحیح اور ذوق سلیم ہے اسے ذرا برابر بھی شک نہیں کہ بلاشبہ یزید قتل حسین سے راضی بھی تھا اور ان کی شہادت پر خوش ہوا پس یزید ہر حال اور ہر جہت سے پکا لعنتی ہے۔"

 مورد اللطافة فيمن ولى السلطنة والخلافة صفحہ: 67 یوسف بن تغری بردی حنفی۔