Friday 26 June 2020

حضرت عثمان پر ام المومنین عائشہ کی شدید تنقید

مورخ ابوزید احمد بن سھل البلخی لکھتے ہیں کہ: " محمد بن ابی بکر، طلحہ و زبیر اور حضرت عائشہ حضرت عثمان کے زبردست مخالفین میں سے تھے، مہاجرین و انصار نے بھی انہیں ان کے حال پر چھوڑ دیا تھا اور کوئی سروکار نہیں رکھا تھا جو حالات پیش آرہے تھے اس پر کوئی توجہ نہیں دے رہے تھے۔ حضرت عائشہ نے عثمان پر مسجد میں اعتراض کرتے ہوئے رسول کے بال، نعلین اور لباس نکال کر کہا کے کتنی جلدی تم نے سنت رسول کو بدل دیا اور سیرت رسول کو فراموش کردیا۔ حضرت عثمان نے جب حضرت عائشہ کی یہ باتیں سنیں تو خاندان ابن قحافہ (حضرت ابو بکر کے خاندان) کو برا بھلا کہنے لگے اور وہ غصے میں اس قدر آپے سے باہر تھے کہ جو منہ میں آرہا تھا کہے جارہے تھے۔ 


 البداء والتاریخ ابوزید احمد بن سھل البلخی متوفی 322 ہجری جلد: 5 صفحہ: 205


مورخ اعثم کوفی لکھتے ہیں کہ:

ام المومنین حضرت عائشہ کو جب معلوم ہوگیا کے لوگوں نے عثمان کے قتل کا مصمم ارادہ کرلیا ہے تو آپ نے کہا: اے عثمان تم نے مسلمانوں کے بیت المال کو اپنی ذاتی ملکیت بنالیا ہے، مسلمانوں کے جان و مال پر بنوامیہ کو مسلط کردیا ہے انہیں اقتدار سونپ دیا ہے اس طرح تم نے سارے مسلمانوں کو مصائب و آلام میں جھونک دیا ہے اللہ زمین و آسمان کی برکت تم سے اٹھالے اگر ایسا نہ ہوتا کہ تمام مسلمانوں کی طرح تم بھی نماز پڑھتے ہوتے تو تمہیں اونٹ کی طرح قتل کر ڈالا جاتا۔ جب حضرت عثمان نے حضرت عائشہ کی ان باتوں کو سنا تو قرآن کی آیت پڑھنے لگے: "ضَرَبَ اللّٰہُ مَثَلًا لِّلَّذِیۡنَ کَفَرُوا امۡرَاَتَ نُوۡحٍ وَّ امۡرَاَتَ لُوۡطٍ ؕ کَانَتَا تَحۡتَ عَبۡدَیۡنِ مِنۡ عِبَادِنَا صَالِحَیۡنِ فَخَانَتٰہُمَا فَلَمۡ یُغۡنِیَا عَنۡہُمَا مِنَ اللّٰہِ شَیۡئًا وَّ قِیۡلَ ادۡخُلَا النَّارَ مَعَ الدّٰخِلِیۡنَ" "اللہ تعالٰی نے کافروں کے لئے نوح کی اور لوط کی بیوی کی مثال بیان فرمائی یہ دونوں ہمارے بندوں میں سے دو ( شائستہ اور ) نیک بندوں کے گھر میں تھیں ، پھر ان کی انہوں نے خیانت کی پس وہ دونوں ( نیک بندے ) ان سے اللہ کے ( کسی عذاب کو ) نہ روک سکے اور حکم دے دیا گیا ( اے عورتو ) دوزخ میں جانے والوں کے ساتھ تم دونوں بھی چلی جاؤ ۔ (سورہ تحریم آیت 10) 


 الفتوح احمد بن اعثم الکوفی جلد:2 صفحہ: 419








1 comment: