Tuesday 20 September 2016

اللہ کے ولی پر سب و شتم اور عذابِ خداوندی

بسم اللہ الرحمن الرحیم°

الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِی جَعَلَنَا مِنَ الْمُتَمَسِّکِینَ بِوِلاَیَةِ أَمِیرِ الْمُؤْمِنِینَ وَ الْأَئِمَّةِ عَلَیْهِمُ السَّلاَمُ.

عیدِ غدیر و یومِ تکمیلِ دین امامِ القائم عجل اللہ تعالی و تمام اہل ولا و محبانِ آلِ محمد علیھم السلام کو دل کی گہرائیون سے مبارک ہو.


اللہ کے ولی امام علی علیہ السلام کی توہین کا انجام:

حضرت قیس بن حازم بیان کرتے ہیں کہ میں مدینہ طیبہ کے بازار سے گزر رہا تھا کہ ایک مقام پر ایک ہجوم دیکھا ایک شخص سواری پر تھا اور حضرت علی ابن ابی طالب ع پر سب و شتم کررہا تھا اور لوگ اس کے ارد گرد کھڑے ہوئے تھے اتنے میں سعد بن وقاص آئے اور دریافت کیا کہ یہ کیا ہجوم ہے؟ لوگون نے کہا کہ یہ شخص علی ابن ابی طالب ع پر سب و شتم کررہا ہے حضرت سعد بن وقاص آگے بڑھے اور اس شخص کے قریب ہو کر کہا اے فلان تو کیون علی ابن ابی طالب ع پر سب و شتم کررہا ہے؟ 
*کیا علی نے سب سے پہلے اسلام قبول نہین کیا؟

*کیا انہون نے سب سے پہلے رسول اللہ ص کے ساتھ نماز ادا نہیں کی؟

*کیا وہ تمام لوگون سے بڑھ کر تارک الدنیا نہیں؟

*کیا وہ تمام لوگون سے بڑھ کر عالم نہین؟

*کیا وہ دامادِ رسول نہین؟

*کیا وہ ہر جنگ میں رسول ص کے علمبردار نہیں رہے؟

اس کے بعد سعد بن وقاص نے رو با قبلہ ہوکر دعا کی: 

اے اللہ بے شک اس شخص نے تیرے اولیاء میں سے ایک ولی کی توہین کی ہے لہذا اس مجمع کو منتشر ہونے سے پہلے اس پر اپنی قدرت کا اظہار فرما!
حضرت قیس کہتے ہیں: اللہ کی قسم ابھی ھم منتشر نہیں ہوئے تھے کہ اس شخص کی سواری نے اُسے زمین پر پٹخ دیا اور اس کا سر کھل گیا اور مرگیا.

مستدرک امام حاکم ج٣ ص٤٩٩ رقم: ٦١٧٦ طبع بیروت

No comments:

Post a Comment