Thursday 29 September 2016

کربلائی مغالطے (دو اہم مغالطون کا جائزہ)

کربلائی مغالطے:

دو اہم مغالطون کا جائزہ:

١.جنابِ قاسم ابن حسن علیہ السلام کی شادی:

شیخ عباس قمی رح فرماتے ہیں:

کربلا میں قاسم علیہ السلام کی دامادی کا قصہ اور فاطمہ بنت الحسین ع سے شادی ہونا صحیح نہیں ہے کیونکہ وہ کتب معتبرہ میں نظر نہیں آیا.

منتہی الاعمال شیخ عباس قمی 

مُلا مجلسی رح کہتے ہین:

دامادیِ قاسم علیہ السلام والی روایت حقیر کی نظر سے نہیں گزری. 

جلاء العیون ملا مجلسی رح

فاضل رضی قزوینی فرماتے ہیں:

سوائے منتخب طریحی کے کسی اور معتبر کتاب مین جنابِ قاسم کی دامادی کا قصہ نقل نہین اور صاحبِ منتخب طریحی نے بھی اسے کسی معتبر حوالے سے درج نہیں کیا. 

تظلم الزہراء رضی قزوینی 

آیت اللہ شہید مرتضی مطہری فرماتے ہیں:

حاجی محدث نوری کہتے ہیں ہیں کہ اسی بے انتہا گرم روز عاشورہ میں جس میں آپ جانتے ہیں کہ نماز پڑھنا بھی مشکل تھا امام ع نے نمازِ خوف ادا کی تھی باوجود اس کے لوگون نے کہا کہ امام ع نے کہا کہ حجلہِ عروسی سجاؤ میں چاہتا ہون کہ اپنی بیٹی کی قاسم ع سے شادی رچاؤن یا ایک جھلک ہی دیکھ لوں. شہید مرتضی مطہری کہتے ہیں کہ جنابِ قاسم ع کی شادی کاقصہ کسی معتبر تاریخ سے ثابت نہیں ملا حسین کاشفی وہ پہلا شخص تھا جس نے یہ قصہ اپنی کتاب "روضہ الشہداء" مین گھڑ لیاتھا.

حماسہ حسینی شہید مرتضی مطہری


٢.جناب ِعلی اکبر علیہ السلام کے حوالے سے مغالطے:

مولانا صادق نجمی کہتے ہیں: 

 انیس الشیعہ کے مولف جعفر طیار ہندی نے جنابِ علی اکبر علیہ السلام کی ولادت ١١ شعبان ٣٣ ہجری نقل کی ہے. انیس الشیعہ کے مصنف کی تائید علامہ ابن ادریس حلی کے قول سے بھی ہوتی ہے جو انھون نے اپنی کتاب سرائر میں درج کیا کہ جنابِ علی اکبر ع کی ولادت خلیفہِ ثالث کے دورِ اقتدار (٢٣ تا ٣٥) ہجری کے درمیان ہوئی.

حسین ابن علی ع مدینہ تا کربلا علامہ محمد صادق نجمی

اس حوالے سے جنابِ علی اکبر علیہ السلام کی عمر کچھ بھی ہوسکتی ہے مگر ١٨ سال بہرحال نہین. دیگر علماءِ تشیع کیا کہتے ہیں ذیل میں جائزہ لیتے ہین:


واقعہِ کربلا میں شہزادہِ علی اکبر کی عمر سے متعلق شدید اختلاف پایا جاتا ہے. 

شیخ ابن نما رح کے مطابق واقعہِ کربلا میں جنابِ علی اکبر ع کی عمر پچیس ٢٥ سال تھی. 

مقتلِ ابن نما.

فاضل شیخ مقرم کے مطابق جنابِ علی اکبر علیہ السلام کی عمر ٢٧ سال تھی.

مقتلِ مقرم 

شیخ ذبیح اللہ محلاتی کے مطابق جنابِ علی اکبر علیہ السلام کی عمر ٢٨ سال تھی.

فرسان الہیجاء

ثقہ المحدثین جناب محدث نوری رح جنابِ علی اکبر ع کی عمر اور آپ کی شادی کے حوالے سے کہتے ہیں:

جناب علی اکبر ع کی مصیبت میں بعض ذاکرین نظم و نثر میں بیان کرتے ہیں کہ ہنوز جناب علی اکبر کا اذدواج نہیں ہوا تھا اور ایسے ہی آپ شہید کردیے گئے. یہ بالکل بے اصل و بے حقیقت بات ہے یہ بات خاندانِ نبوت کے خلاف ہے کے ایک شخص کی عمر پچیس سال ہو اور اذدواج کے بغیر رہے.

تحیہ الزائر

جناب علی اکبر علیہ السلام صاحبِ اولاد تھے اس حوالے سے امامِ صادق ع سے مروی جنابِ علی اکبر ع کی ذیارت کا فقرہ موجود ہے جسے محدث ابن قولویہ نے کامل الزیارات مین درج کیا ہے. وہ فقرہ جس سے ھمین یہ علم ہوتا ہے کہ آپ جناب ع شادی شدہ اور صاحبِ اولاد بھی تھے.

"صلی اللہ علیک و علی اھلبیتک"

کامل الزیارات محدثابن قولویہ 

یہی وجہ ہے کہ شیخ عباس قمی رح کہتے ہیں: 

بعض روایات و زیارات سے اس بات کا علم ہوتا ہے کہ جنابِ علی اکبر ع کے اہل و عیال موجود تھے.

نفس المہموم شیخ عباس قمی رح 

فاضل محلاتی رح ڑی شد و مد کے ساتھ رقم کرتے ہیں: 

یہ کہنا کے جنابِ علی اکبر صاحبِ اولاد نہیں تھے سراسر تہمت ہے یہ بات اسلامی آداب کے خلاف ہے کہ ایک نوجون ٢٨ سال کا ہو اور اس کی شادی نہ کی جائے.

فرسان الہجاء

ان تمام دلائل کی رو سے:

جنابِ علی اکبر علیہ السلام سید الساجدین ع سے بڑے تھے جیسا کہ انہیں اکبر ہی اسی وجہ سے کہا جاتا ہے اور آپ علیہ السلام کی عمر سنِ ولادت کے مطابق ٢٧ سال تھی.

جنابِ علی اکبر ع شادی شدہ اور صاحبِ اولاد تھے.

دعاگو: تابش علی.

No comments:

Post a Comment