Sunday 11 March 2012

حکمِ خدا کی نافرمانی اور سنت کی پیروی؟؟

 قال ابن جرير: حدثني يعقوب بن إبراهيم، حدثنا ابن علية، حدثنا حميد قال: قال موسى بن أنس لأنس ونحن عنده: يا أبا حمزة إن الحجاج خطبنا بالأهواز ونحن معه، فذكر الطهور فقال: اغسلوا وجوهكم وأيديكم، وامسحوا برؤوسكم وأرجلكم، وإنه ليس شيء من بني آدم أقرب من خبثه من قدميه، فاغسلوا بطونهما وظهورهما وعراقيبهما، فقال أنس: صدق الله، وكذب الحجاج، قال الله تعالى: { وَٱمْسَحُواْ بِرُؤُوسِكُمْ وَأَرْجُلَكُمْ } قال: وكان أنس إذا مسح قدميه، بلهما، إسناد صحيح إليه، وقال ابن جرير: حدثنا علي بن سهل، حدثنا مؤمل، حدثنا حماد، حدثنا عاصم الأحول عن أنس قال: نزل القرآن بالمسح، والسنة بالغسل، وهذا أيضاً إسناد صحيح

حضرت موسی بن انس نے حضرت انس بن مالک سے لوگوں کی موجودگی میں کہا کے حجاج نے اہواز میں خطبہ دیتے ہوئے طہارت اور وضوکے احکام بتاتے ہوئے کہا کے منہ ہاتھ دھوواور سر کا مسح کرو اور پیروں کو دھویا کرو
 عموماَ پیروں پر ہی گندگی لگتی ہے پس تلووں کو اور پیروں کی پشت کو اور ایڑی کو خوب اچھی طرح دھویا کرو۔ حضرت انس نے جواب میں کہا کے اللہ سچا ہے اور حجاج جھوٹا ہے۔اللہ فرماتا ہے  وَٱمْسَحُواْ بِرُؤُوسِكُمْ وَأَرْجُلَكُمْ۔ اور حضرت انس کی یہ عادت تھی کہ پیروں کا مسح کرتے تھے اور انہیں تر کرلیتے تھے۔ اور حضرت انس ہی سے مروی ہے کہ آپ فرماتے تھے کہ قرآن میں پیروں پر مسح کرنے کا حکم ہے ہاں رسول ص کی سنت انہیں دھونا ہے۔

امام ابن کثیر فرمانے ہیں کہ اس کی اسناد صحیح ہیں۔




No comments:

Post a Comment